(ایجنسیز)
افغانستان کی کرزئی حکومت نے 65 مبینہ طالبان جنگجووں کو جمعرات کی صبح رہا کر دیا ہے۔ کرزئی حکومت نے ان قیدیوں کو امریکی مخالفت کے باوجود رہا کر کے اپنے مستقبل میں طالبان کے ساتھ نبھاہ کرنے کا اشارہ دے دیا ہے۔
امریکا نے ان قیدیوں کی رہائِی کی مخالفت کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ'' رہائی کی صورت میں یہ دوبارہ امریکا اور نیٹو افواج کیخلاف جنگ کا حصہ بن سکتے ہیں۔ ان قیدیوں کو کابل سے 28 میل دور شمال میں واقع بگرام ائیر بیس کے قریب پروان جیل سے رہا کیا گیا ہے۔
کرزئی حکومت نے قیدیوں کو بگرام جیل سے رہا کیا ہے۔ اس واقعے سے کرزئی حکومت اور امریکا کے درمیان تعلقات میں تلخی کا ایک ایسے موقع پر اظہار ہوا ہے جب امریکی افواج افغانستان میں تیرہ سالہ جنگ لرنے کے بعد انخلا کی تیاری کر رہی ہیں۔
امریکی افواج نے اس سے پہلے ان قیدیوں کے
بارے میں افغان حکومت کو مختلف شواہد پیش کرنے کا دعوی کیا تھا، تاہم ان قیدیوں پر الزام تھا کہ یہ دیسی ساختہ بموں ک مدد سے غیر ملکی افواج پر حملوں میں ملوث رہے ہیں۔
دوسری جانب امریکی حکام نے اس رہائی کو بگرام جیل کے انتظامات کی حوالگی کے بارے میں ہونے والے معاہدے کی خلاف ورزی اور ماورائے عدالت سے تعبیر کیا ہے۔
اس سے پہلے امریکی فوج نے ان طالبان قیدیوں کو خطرناک قرار دیا تھا۔ امریکی افواج کے مطابق یہ قیدی 32 نیٹو فوجیوں اور 23 افغانیوں کے قتل میں براہ راست ملوث رہے ہیں۔
افغان حکومت کی ریویو کمیٹی کے رکن عبدالشکور داد رس کے مطابق ان قیدیوں کو بگرام جیل سے پہلے سے کیے گئے اعلان کے مطابق صبح سویرے رہا کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے حامد کرزئی نے کئی ہفتے قبل ہی ان 65 طالبان کی رہائیِ کا اعلان کر دیا تھا، تاہم فوری طور پر ان قیدیوں کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔